ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / بنگال کے مشن پراویسی،درگاہ میں حاضری اورپارٹی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ

بنگال کے مشن پراویسی،درگاہ میں حاضری اورپارٹی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ

Sun, 03 Jan 2021 19:08:02  SO Admin   S.O. News Service

کولکاتہ،3؍جنوری(آئی این ایس انڈیا) بہار اسمبلی میں بی جے پی کے لیے راہ ہموارہوئی اورسیمانچل کا اثرمتھلانچل پر پڑا اور ہندو ووٹ مذہب کی بنیاد پرمتحد ہوا۔ یہی سب کچھ بنگال میں ہونے ہونے کا امکان ہے۔ جس کا سیدھا فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔

مجلس نے اس سمت کوششیں تیزکردی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی بنگال انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ آج اس کی شروعات اویسی نے کردی ہے۔ بنگال کی گرم سیاست میں اویسی کا داخلہ ہوگیا ہے۔ اویسی بنگال کے ہوگلی شہر پہنچے جہاں انہوں نے اپنی پارٹی رہنماؤں سے آئندہ انتخابات کی تیاریوں پربات کی۔ اویسی نے درگاہ میں زیارت بھی کی ہے۔

اویسی نہ صرف بنگال انتخابات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ گجرات، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو،راجستھان جیسی ریاستوں میں بھی اپنی پارٹی کے امکانات کی تلاش کررہے ہیں۔ یعنی جہاں بی جے پی کوووٹ کے ارتکاز کا فائدہ ملے گا۔ جب کہ وہ تلنگانہ کی محدودنشستوں پرہی الیکشن لڑتے ہیں،مجلس پرسب سے بڑاسوال یہی ہے کہ جہاں پارٹی کا گھراورگڑھ ہے وہاں ساری یا زیادہ سیٹوں پرالیکشن کیوں نہیں لڑتی وہاں پارٹی کی توسیع اورمسلم موثرسیاست کاخیال کیوں نہیں آتا اورساری فکریوپی، بہار، بنگال میں ہونے لگتی ہے۔ اویسی کوبابری مسجد کی فکر بہت ہے لیکن تلنگانہ میں ان کے دوست کے اقتدارمیں شہیدہوئی مساجد پروہ چپ رہتے ہیں۔

اکتوبرکے  شروع میں سکریٹریٹ کی دو مساجد کی تعمیرکا وعدہ کیا گیا تھا لیکن جنوری آگئی، مجلس کے سرپرجوں تک نہ رینگی۔ گجرات میں اویسی کی اے آئی ایم ایم پارٹی نے ہندوستانی قبائلی پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جہاں وہ شہری انتخابات پر نگاہ رکھے ہوئی ہے۔

مدھیہ پردیش میں بھی اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) اگلے سال ہونے والے باڈی انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑا کرسکتی ہے۔ اس وقت اویسی کی ریاستی اکائی منتخب جگہوں پرسروے کر رہی ہے تاکہ پارٹی کی زمینی صورتحال کا اندازہ کیا جاسکے۔ لیکن اویسی کی نگاہ ریاست بنگال پر زیادہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی مسلم آبادی باقی ریاستوں سے کہیں زیادہ ہے۔2011  کی مردم شماری کے مطابق مغربی بنگال کی آبادی کا 27 فیصد مسلمان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اویسی یہاں زیادہ امکانات دیکھتے ہیں اور اسمبلی انتخابات کے لیے اے آئی ایم آئی ایم کے بی جے پی کی بی ٹیم کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ اویسی کے بنگال میں داخلے سے بی جے پی خوش ہے، لیکن ممتا بنرجی اس لیے پریشان ہیں کیوں کہ مسلم ووٹوں کے بکھرنے سے ممتا بنرجی کی انتخابی ریاضی خراب ہوسکتی ہے۔


Share: